گھریلو تشدد ایک بہت اہم موضوع ہے جس کے متعلق گفتگو ہونی بہت ضروری ہے ـ یہ کسی کے ساتھ بھی واقع ہو سکتا ہے ـ کینڈا میں تقریبا40،000 کے قریب گھریلو تشدد کے باعث گرفتاریاں ہوتی ھیں ـ کیوبک میں 4 میں سے ایک کال گھریلو تشدد سے متعلق پولیس کو موصول ہوتی ہیں ـ اسی طرح 10 میں سے 8 کالز خواتین پر تشدد کے متعلق ہو تی ہیں ـ کینڈا میں اس کا صحیح اندازہ لگانا تھوڑا مشکل ہوتا ھے کیونکہ بہت سی متاثرہ خواتین گھریلو تشدد کے خلاف رپورٹ ہی درج نہیں کرواتیں ـ
گھریلو تشدد کی شناخت کچھ عوامل کو بار بار اور کثرت سے دھراے جانے کے باعث ہوتی ھے ـ یہ عمل سائیکل آف وائلینس کے نام سے جانا جاتا ھے، جو کہ درجہ ذیل عوامل پر مشتمل ھے ،ٹینشن،مارپیٹ، اپنے غلط فعل کی توجیہات پیش کرنا، صلح جویانہ انداز اختیار کرنا ـ اس پر مذید معلومات کے لیے سائیکل آف وائیلنس پارٹ ٹو سے رجوع کریں ـ یہ دو پارٹیز کے درمیان حقوق کی غیرمساویانہ تقسیم کے باعث واقع ہو تا ھے جہاں پر شادی شدہ زندگی میں ایک پارٹنر دوسرے پارٹنر پر حاوی ہوتا ھے ـ یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گھریلو تشدد کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ھے خواہ آپ کسی بھی سوشل کلاس، عمر ،مذہب اور کلچر سے تعلق رکھتے ہوں ـ گھریلو تشدد کا شکار افراد درجہ ذیل مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں ـ ایک برے برتاو والا شوہر اپنی بیوی کو نا صرف معاشی طور پر تنگ کرتا ھے بلکہ وہ بیوی کی ہر روز کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھتا ھے ـ حتمی طور پر اس بات کومد نظر رکھنا چاہیے کہ کسی بھی پارٹنر کا دوسریے پارٹنر پر حاوی ہونے کی وجہ سے ان کا رشتہ تشدد کا شکار ہو سکتا ھے ـ اور دوسرے پارٹنر کے لیے اس رشتے کو توڑنا ایک مشکل عمل ثابت ہو سکتا ھے ـ یاد رکھیے: اگرچہ شوہر اپنے نشے کو ان عوامل کا ذمہ دار ٹہراتا ھے لیکن صرف نشہ ہی ان تمام عوامل -کا ذمہ دار نہیں ھے گالی گلوچ کرنا: یہ دوسرے فرد کو بےعزت کرنے اور کنٹرول کرنے کے لیے استمعال ہوتا ہے اور یہ بہت ڈایریکٹ ہوتا ہے ـ بلند آواز میں چیخنا چلانا نفسیاتی طور پر پریشان کرنا : یہ بنیادی طور پر افراد کے رویے پر مشتمل ہوتا ھے ـ عمومًا نفسیاتی طور پر دوسرے فرد کی انا پر ایک کاری ضرب ہوتا ہے اسی طرح زبانی تشدد جسمانی تشدد کی نسبت زیادہ مہلک ثابت ہوتا ھے ـ متاثرہ فرد کو اپنے خاندان اور دوستوں سے دور کرنا جنسی تشدد: جنسی تشدد کی خصوصیات میں سے ایک اہم بات یہ ھے کہ یہ دوسرے فرد کی مرضی کے بغیر رونما ہو تا ھے ـ یہ ایکدوسرے کو چھوئے بغیر بھی ہو سکتا ھے ـ اگر آپ اس کے لیے رضامند نہیں ہیں تو آپ اپنی رائے کا اظہار انکار کی صورت میں کرسکتی ہیں یا پھر اس کے لیے اپنے پارٹنر کو پیچھے ہٹانا بھی کافی ہو سکتا ہے ـ یا پھر اپنے ررعمل سے اس کا اظہار کرنا کہ آپ اپنے پارٹنر کےاس فعل سے آرامدہ محسوس نہیں کر رہی -ہیں جنسی مقاصد کے لیے کسی کو اسکی مرضی کے خلاف ہاتھ لگانا جسمانی تشدد : اس کی حصوصیات میں جسمانی تشدد بہت اہمیت کا حامل ھے ،جو کہ دوسرے فرد پر کیا جاتا ھے ـ جب کسی بھی رشتےمیں جسمانی تشدد موجود ہوتا ھے تو اس بات کا بھی قوی امکان ہوتا ھے -کہ وہاں پر ذہنی ،جسمانی اور زبانی تشدد بھی کیا جارہا ہو کاٹنا ، نوچنا اور دھکےدینا معاشی تشدد : یہ میاں یا بیوی میں سے کسی ایک کو معاشی طور پر مضبوط ہو نے سے روکتا ھے ـ اس قسم کا تشدد کسی پر بھی ڈائریکٹیلی یا ان ڈائریکٹیلی ہو سکتا ھے ـ اپنے ساتھی کو کام کرنےسےسختی سے روکنا روحانی تشدد: اس قسم کے تشدد میں اپنے ساتھی کو کسی خاص مذہب کا پیروکار بنانے کی کوشش کرنا یا اس اس کے مذہب پر عمل پیراہونے سے روکنا ـ اپنے ساتھی کو ڈرا دھمکا کر کسی بھی مذہب پر عمل کرنے سے روکنا یا اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے پر مجبور کرناـ اگرچہ تمام متاثرہ افراد ایک جیسا محسوس نہیں کرتے ،لیکن درجہ ذیل کچھ ایسے محسوسات ہوتے ہیں جو کہ تمام متاثرہ افراد میں مشترک پائے جاتے ہیں ـ آپ اپنے ساتھی کے مستقل خوف میں مبتلا ہوں وہ اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرے وہ بچے جو کہ گھر یلو تشدد کے ماحول میں پروان چڑھتے ہیں وہ جذباتیت کا شکار ہوتے ہیں ـ تشدد کے اثرات تمام بچوں پر مختلف ہوتے ہیں ـ چھوٹے بچوں پر اثرات سکول جانے والے بچوں پر اثرات نو جوانوں پر اثرات وہ بچے جو کہ گھریلو تشدد کا شکار ہو تے ہیں عموما معاملات کو سلجھانے والی صلاحیتوں میں کمزور ہو تے ہیں جو کہ ان کے اپنے مستقبل کے تعلقات کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں ـ اگرچہ تمام بچوں پر گھریلو تشدد کے مختلف اثرات ہوتے ہیں لیکن تشدد کو مکمل طور پر بند کرنا بہت ضروری ہو تا ھے ـ خاندان ،دوست اور سوشل ورکروں کی مدد سے بچے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکتے ہیں ـ سائیکل آف وائیلنس کے چار فیزز ہوتے ہیں ،ہر فیز پر تشدد رویے کی مکمل وضاحت کرتا ہے اور اس کے خاندان پر کیا اثرات ہوتے- ہیں اسکی بھی وضاحت کرتا ہے ـ یہ سائیکل یا پہیہ عموما ان تعلقات میں زیادہ موجود ہوتا ھے ،جہاں پر جسمانی تشدد پہلے سےموجود ہوتا ھے یہ ہر رشتے میں مختلف صورتوں میں پایا جاتا جن میں سے کچھ درجہ ذیل ہیں مثلا جسمانی ، نفسیاتی،معاشی،روحانی اور جنسی بھی ہو سکتا ھے- یہ مختلف شکل اور دورانیے پر محیط ہوتا ھےـ یہ سائیکل آف وائلنس وقفے وقفے سے دہرایا جاتا ہے اور اسکے دورانیے میں وقفہ کم سےکم ہوتا چلا جاتا ہے ـ اس بات کو بھی یادرکھنا بہت ضروری ھے کہ اس رویے کا اختتام کسی ایک کی خود کشی پر بھی ہو سکتا ھے ـ اس لیے یہ بہت ضروری ھے کہ ھم اپنی خاموشی کو توڑیں اور اس پر تشدد رویے کو ختم کریں ـ بہت سے چھوٹے چھوٹے واقعات کا ایک لمبے عرصے میں رونما ہونا تشدد میں اضافہ ہونا تشد دکرنے والا اپنے رویے کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتا ھے برا برتاو کرنے والا معافی مانگتا ھے اور اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا عموما گھریلو تشدد سے متاثرہ خواتین اپنے آپ کو تنہا اور خوفزدہ محسوس کرتی ہیں ۔ اگرچہ آپ مدد کرنے سے گھبراتی ہوں اس کے باوجودآپ متاثرہ خاتون کو اس بات کا احساس دلا سکتی ہیں کہ ان کو آپکی مکمل سپورٹ حاصل ھے جس سے ان کو مکمل ڈھارس مل سکتی ھےـ اگرمتاثرہ خاتون آپ سے اپنی مشکلات کا ذکر کرتی ھے تو آپ اس کی بات کو مکمل دیانتداری سے سنیں اور اس کے بارے میں کوئی بھی رائے قائم کر نے سے گریز کریں ـ اور اس کی ان تمام باتوں کو ہرگز اس کے شوہر کے سامنے نا دہرائیں ـ اس کو ان تمام ریسورسز سے آگاہ کریں جو اسکی مدد کرسکتی ھیں جیسا کہ سوشل ورکر سے بات کرنا ، سپورٹ گروپ میں حصہ لینا اور اپنے حقوق سے مکمل آگاہی حاصل کرنا ـ یہ بہت ضروری ھے کہ آپ کسی قابل بھروسہ شخصیت سے ضرور بات کریں اور اپنے آپ کو بلکل بھی تنہا مت سمجھیں ـ اگرچہ پولیس میں رپورٹ درج کروا دی ھے لیکن اس بات کا اختیار پولیس کو حاصل ہو گا کہ باوجوداس کے کہ آپ اپنے شوہر کےخلاف رپورٹ درج نہیں کروانا چاہتیں پولیس آپکے شوہر کے خلاف رپورٹ لکھ سکتی ہے ـ اگرآپ اپنے آپ کو اپنے گھر میں غیر محفوظ تصور کرتی ہیں تو آپ فوراً کسی شیلٹر میں چلی جایئں .شیلٹر ایک محفوظ جگہ ہے جہاں آپ کو وہ تمام سپورٹ میسر ہو گی جو کہ آپ کو اپنی ایک نئی زندگی کو شروع کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے یہاں پر کچھ ایسے ادارے بھی موجود ہیں جو کہ آپ کو تمام سروسز آپکی مادری زبان میں مہیاء کرتے ہیں .اور سوشل ورکروں کے ساتھ کی ہوئی تمام گفتگو صیغہ راز میں رکھی جاتی ہے .اور یہ تمام سروسز مفت میں مہیاء کی جاتی ہیں اگر آپ گھریلو تشدد سے متاثرہ خاتون ہیں تو اپنے آپ کو تنہا محسوس مت کریں یہ آپ کا حق ہے کہ آپ اپنے تحفظ کے لیے کسی سے مدد مانگیں گھریلو تشدد ایک ذاتی مسلۂ نہیں ہے یہ ایک عوامی اور معاشرتی مسلۂ ہے اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے شوہرکے ساتھ تمام تر مظالم کے باوجود رک جاتی ہے کچھ خواتین یہ سوچتی ہیں کے ان کا شوہر سدھر جائے گا .یعنی وہ مارپیٹ چھوڑ دے گا .اور دوسرا یہ سوچ کر خاموش ہو جاتی ہیں اس طرح ان کی فیملی کا شیرازہ بکھر جائے گا اور کچھ خواتین اپنے معاشی حالات کے باعث اپنے شو ہر کو چھوڑنے سے گریزاں ہوتی ہیں تھراپی کچھ حد تک مدد گار ثابت ہو سکتی ہے لیکن اس کے ذریعے کوئی بھی معجزہ ہونا ذرا مشکل ہو گا اس سمت میں پہلا قدم اس بات کا احساس کرنا ہے کہ آپ کو اس مشکل کا سامنا ہے .اس کے علاوہ تشدد کے اثرات (خواہ وہ جنسی ہوں یا جسمانی ) خود با خود ختم نہیں ہوں گے .یہ بہت ضروری ہے کے تشدد سے متاثرہ خواتین کسی سوشل ورکر سے بات کریں یا کسی سپورٹ گروپ میں شمولیت اختیار کریں تا کہ ان کے زخم بھر سکیں جی ہاں .گھریلو تشدد بنیادی طور پر گھر پر کسی کی مکمل اجارہ داری کی وجہ سے رونما ہوتا ہے اور مرد حضرات بھی اس ظلم کا شکار ہو سکتے ہیں درحقیقت کیوبک میں 15%مرد حضرات اس ظلم کا شکار ہیں گھریلو تشدد ایک عالمگیر مسئلہ ھے جو کہ کسی بھی ملک ،قومیت ،مذہب اور معاشی حیثیت سے متعلقہ لوگوں پر اثر انداز ہو سکتا ھے ـ بین الاقوامی طورپر بہت سے قوانین اور معاہدے موجود ہیں جو کہ خواتین کو گھر یلو تشدد سے بچانے کے لیے بنائے گئے ہیں ـبہت سے ممالک نے بھی ایسے قوانین وضع کیے ہیں جو کہ خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے کے لیے بنائے گئے ہیں ـ کینیڈا میں گھریلو تشدد بلکل بھی قابل قبول نہیں ھے ـدرحقیقت کینڈین گورنمنٹ نے گھریلو تشدد کے بہت سے پہلوؤں کو مجرمانہ قرار دے دیا ھے ـپس آپ چاہے کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں اگرآپ کینیڈا میں آگئے ہیں تو آپ پرکینیڈین قوانین کا اطلاق ہوتا ھے ـ جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ھے کہ ”گھریلو تشدد ” کی مختلف اقسام ہیں اور کوئی بھی فرد ان میں سےایک یا دو اقسام کا شکار ہو سکتا ھے ـ اگرچہ تمام اقسام کریمنل کوڈ کے مطابق جرائم میں شامل نہیں ہوتیں مثلا (جذباتی اور ذہنی تشدد) اس کا مطلب یہ نہیں کہ گھریلو تشدد خاندان میں موجود نہیں ھے ـیہاں پر ایسے وسائل موجود ہیں جوکہ آپکی مدد کر سکتے ہیں اور سوشل ورکرز آپ کو ”سائیکل آف وائیلنس ” کے متعلق بتا سکتی ہیں ـ جسمانی تشدد کریمنل کوڈ کے مطابق جسمانی تشدد ایک ایسافعل ہے جس میں ایک شخص جانتے بوجھتے دوسرے پر حاوی ہونے کے لیے جسمانی طاقت کا استعمال کرے ـ اس کی وجہ سے جسمانی چوٹ لگ سکتی ھے جو کہ عرصہ دراز یا مختصر دورانیے کے لیے ہو سکتی ہے ـجسمانی تشدد میں درجہ ذیل شامل ہیں ـ ایسے تمام افعال کینیڈاکے کریمنل کوڈ کے تحت جرائم قرار پاتے ہیں مثلا ”حملہ، جسمانی حملہ اور شدید حملہ” تمام جرائم تصور کیے جاتے ہیں ـ(آرٹیکل 265 ایس ایس) اور شبہ قتل ،قتل اور غیر ارادہ قتل اس زمرے میں آتے ہیں ـ جنسی تشدد کریمنل کوڈ کے مطابق جنسی تشدد میں کسی کو اس کی مرضی کے بغیر ہاتھ لگانا یا کسی سے اس کی مرضی کے بغیر جنسی روابط رکھنااگرچہ دوسرا فریق اسکے خلاف ہو اور منع کر رہا ہو یا دوسرے فریق کو غلط اور غیر محفوظ عوامل کے لیے آمدہ کرنا ـ کسی بھی فرد کا جنسی روابط کے لیے زبانی انکار (ناکہنا) یاپھر اپنے ردعمل سے اس بات کا اظہار کرنا کہ وہ اس چیز کے لیے تیار نہیں ھے ـ تمام جنسی روابط کسی کی بھی مرضی کے بغیر قائم کرنا کینیڈامیں جرم مانا جاتا ھے کینیڈاکے کریمنل کوڈ میں ”سیکسوئیل آسالٹ ” یا مرضی کے بغیر مباشرت کرنا ایک جرم کے تحتت درج ہے ـ (آرٹیکل 271 ایس ایس) جذباتی اور نفسیاتی تشدد: اگرچہ جذباتی اور نفسیاتی تشدد کو کریمنل کوڈ آف کینیڈا میں جرم نہیں مانا جاتا لیکن ان عوامل کی موجودگی یہ ثابت کرتی ہے کہ صورتحال بہت گھمبیر ہے ـجذباتی اور نفسیاتی تشدد میں ایک فرد دوسرے فرد کو اپنے الفاظ یا رویے سے دکھ دینے کی کوشش کرتا ہے یا ڈراتا دھمکاتا ہے جس سے دوسرا فرد اپنے آپ کو اکیلا محسوس کرتا ہے ـاس طرح کے تشدد میں درجہ ذیل اقسام شامل ہیں ـ جذباتی تشدد جو کہ کینیڈا کے قانون کے تحت جرم ہے مثلا درجہ ذیل جرائم کسی کو ڈرانا دھمکاناقتل کرنے کی دھمکی دینا یا ان کی چیزوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دینا (آرٹیکل 264.1( معاشی تشدد اس طرح کے تشدد میں ایک فرد دوسرے فرد کی زندگی کے تمام پہلؤں کو کنڑول کرنے کی کوشش کرتا ہے ،مثلا ان کے روپے پیسے یا جائیداد کو کنٹرول کرنا یا ان سے جائیداد کے کاغذات پر زبردستی دستخط کروانا یا اسے بیچنے کی کوشش کرنا،وصیت کے کاغذات پر زبردستی دستخط کروانا یا اپنے ساتھی سے چوری کرنا ـ(آرٹیکل322) ڈاکا (آرٹیکل 343) اور فراڈ (آرٹیکل نمبر 342) نظر انداز کرنا ایسا تب ہوتا ہے جب خاندان کا وہ فرد جس کے ذمے دوسرے فرد کی دیکھ بھال کا ذمہ ہوتا ہے وہ اپنی ذمہ داری سے کوتاہی برتے مثلا وہ والدین جن کے بچے ہیں وہ اپنے بچوں کی بنیادی ضرورتوں کوبھی پورا نا کریں مثلا اگرچہ یہ سب کینیڈا کے قانون کے مطابق جرم نہیں ہیں (آرٹیکل 215.1 B) لیکن اس سے یہ بات طے ہوتی ہے کہ بطور والدین اگر آپ اپنے بچوں کی بنیادی ضروریات کو پورا نا کریں یابچوں کو مکمل طور پر چھوڑ دیں تو کینیڈا میں اس کو ایک جرم مانا جاتا ہے ـ اس بات کوبھی مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے کہ کینیڈا میں بچوں کے تحفظ کے لیے خصوصی قوانین بنائے گئے ہیں ـ اگر والدین کے متعلق یہ شبہ ہو جائے کہ وہ اپنے بچوں کے متعلقہ فرائض سے کوتاہی برت رہے ہیں تو یوتھ پروٹیکشن والے بچوں کے مفاد کے پیش نظر ان کے تحفظ کے لیے مداخلت کر سکتے ہیں ـ اگر کسی کو ایسا محسوس ہو کہ ان تمام عوامل میں سے کسی ایک سے بھی متاثر ہے تو وہ اپنے تشدد کرنے والے کے خلاف رپورٹ درج کروا سکتے ہیں ـ اگر کسی پولیس والے کو گھریلو تشدد کے معاملے میں مداخلت کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے تو پولیس والے اس بات کا فیصلہ کرسکتے ہیں کہ وہ پریس چارجز کریں کہ نہیں ـاس بات کو یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ اس طرح کے کیسز میں ملزم کو سٹیٹ کی طرف سے چارج کیا جاتا ہے اور آپ اس کیس میں بطور گواہ مانے جاتے ہیں ـ گواہی دینے کا عمل ایک بہت تھکا دینے والا ہو سکتا ہے ـ اس لیے درج ذیل صفحات میں ہم آپ کو گواہی کے متعلق معلومات فراہم کریں گے ـ جب ایک جرم سرزد ہوتا ہے تومظلوم یا پولیس ملزم کے خلاف رپورٹ کا اندراج کرواسکتی ہے ـ یہ یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ اگر آپ نے ملزم کے خلاف رپورٹ کا اندراج کروا دیا ہے تو آپ اسکے لیے گلٹی محسوس نا کریں ـ آپ کے ساتھ ظلم ہوا ہے اور ایسا صرف آپ نے بچوں اور اپنے تحفظ کے لیے کیا ہے ـ (اگر تو یہ سول کیس ھے( مثلا طلاق اور کسٹدئ اگر تو کوئی مسئلہ طلاق کے دوران پیدا ہوتا ھے توھماری تجویز یہ ہے کہ آپ کسی وکیل سے رحوع کریں جو کہ عدالتی کاروائی کے لیےآپ کے تمام کاغذات کو تیار کرنے میں آپکی مدد کرے گاـاسکے علاوہ آپ کوسوشل ورکر سے ہر طرح کی اخلاقی اور سماجی مدد بھی مل سکتی ھے ـ (اگر تو یہ کریمنل کیس ہے (مثلا گھریلو تشدد وغیرہ ایک دفعہ جب پولیس میں شکایت کا اندراج ہو جائے گا تو یہ کریمنل انویسٹی گیٹر پر منحصر ہو گا کہ آپکے مقدمے کو پراسیکیوٹر کے حوالے کیا جائے یا نہیں ـ ایک دفعہ کیس پراسیکیوٹر کے حوالے ہو گیا تو پھر آپ اپنی شکایت واپس نہیں لے سکتیں ـپراسیکیوٹر اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ آپ پر جارحیت کرنے والے کے خلاف کوئی قدم اٹھائے یا نہیں اس مرحلے میں کیس مکمل طور پر آپکے ہاتھ سے نکل جائے گا ـ اگر تو آپکا کیس ٹرائل تک چلا جاتا ہے تو آپ خود بخود اس میں عینی شاہد بن جائیں گی ـاگرچہ یہ آپکے ہاتھ میں ہو گا کہ آپ عدالت میں گواہی دینا چاہتی ہیں یا نہیں ـاگر تو آپ اس بات کا فیصلہ کر لیتی ہیں کہ آپ نے گواہی دینی ھے تو آپ ایسا عدالت میں کریں گی ـ جج کا کردار جج ایک ایسا فرد ھے جوکہ مقدمے کا حتمی فیصلہ کرتا ھے ـ حتمی فیصلے سے پہلے وہ دونوں قریقین کی باتوں کو سنے گا اور قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا ـ نوٹ: واضح رہے کہ اس بات کو مد نظر رکھنا ضروری ھے کہ جج معاشرتی اور اخلاقی تقاضوں کی بجائے قوانین کو زیادہ ترجیح دے گاـ عدالت میں جج یہ دیکھے گا کہ ملزم کا رویہ کس حد تک درست یا غلط تھا ـ کراون پراسیکیوٹر کا کردار کراون پراسیکیوٹر حکومت اور مدعی کی طرف سے مقدمہ لڑتا ہے ـاس کا مطلب یہ ھے کہ وہ مدعی کی سائیڈ پر بیٹھے ہوں گے وہ اس کے مفادات کی نمائندگی نہیں کریں گے ـ ان کا کردار یہ ہوتا ھے کہ تمام قوانین کا پاس کیا جائے اور مجرم کو بھی عدلیہ سے انصاف ملے ـبنیادی طور پر پراسیکیوٹر اس بات کو یقینی بناتا ھے کہ مجرم کو اس کے کیئے کی سزا تمام قوانین کو ملحوظ خاطر رکھ کر دی جائے ـ دفاعی وکیل کا کردار دفاعی وکیل ملزم کا کیس لڑتا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا کہ ملزم بے گناہ ہے اور اگر تو اس کا جرم ثابت ہو جاتا ہے تو وہ یہ کوشش کرتا ہے کہ اس کو کم سے کم سزا ملے ـ گواہ کا کردار گواہی کے دوران عینی شاہد سے کہا جاتا ھے کہ وہ اپنے پانچ حواس خمسہ کی مدد سے یہ بیان کرے (مثلا کو اس طرح سے بیان کرے کہ میں نے ایک آدمی کو چیختے ہوئے سنا ، کیونکہ اس سے یہ ثابت کرنا مقصود ہو گا کہ گواہ نے وہ چیخ بذات خود سنی ناکہ اسے کسی نے بتایا ) ایک عینی شاہد غیرجنبدار ہوتا ہے اور اسے عدالت میں سب کچھ سچ بتانا ہوتا ھے ـ کورٹ رپورٹر کا کردار کینڈا میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام مقدمات کا فیصلہ انصاف سے ہوتا ھے اس کو عوام الناس کے لیے کھلا رکھا جاتا ھے ـ وقتا فوقتا عدالت میں ایک صحافی موجود ہوتا ھے جو کہ تمام کاروائی کے متعلق لکھتا ھے اور عوام الناس کو اس آگاہ رکھتا ھے ـاگرچہ کچھ مقدمات کی کاروائی بند دروازوں کے پیچھے کی جاتی ھے تاکہ مظلوم کو پرائیویسی دی جا سکے ـ عدالت کے سیکیورٹی آفیسر کا کردار سیکیورٹی آفیسر اس بات کو یقینی بناتا ھے کہ وہ عدالتی کاروائی کے دوران رخنہ نا آنے دے ـوہ غیر ضروری لوگوں کو عدالت میں آنے سے روک سکتا ھے یا اگر مجرم کسی وقت غصے میں آجائے تو وہ اس میں مداخلت کر سکتا ھے ـ جیوری کا کردار جیوری میں ایسے لوگوں کو لیا جاتا ھے جو کہ معاشرے کے عام لوگ ہوتے ہیں تاکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ حتمی فیصلہ کرتے وقت معاشرے کے تمام پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے ـ یہ تمام افراد عدالتی کارؤائی کے دوران موجود ہوتے ہیں اور تمام حقائق سننے کے بعد اد بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ ملزم گلٹی ہے یا نہیں ـجیوری کا کردار ملزم کا کردار ملزم تمام کاروائی کے دوران عدالت میں موجود ہوتا ھے ـ وہ اس بات کا اختیار رکھتا ھے کہ عدالتی کاروائی کے دوران خاموشی اختیار کر لے اس لیے اس کا گوہی دینا ضروری نہیں ـ اگر ملزم عدالتی کارؤائی کے دوران کچھ کہنا چاہتا ھے تو وہ ایسا صرف اس وقت کر سکتا ھے جب جج اسے اجازت دے گا گواہی کی اہمیت اگر تو آپ کو سمن( کورٹ میں آنے کے آرڈر) موصول ہوئے ہیں تو آپ کے لیے کورٹ میں گواہی کے لیے جانا لازم ہو جاتا ھے ـاگر آپ کو سمن موصول نہیں ہوئے تو آپ کو اس بات کا اختیار ھے کہ آپ کورٹ میں گواہی دیں یا نہیں ـ یہ بات یاد رکھنی بہت ضروری ھے کہ عدالت میں گواہی دینے سے آپ اپنے آپ کو با اختیار ثابت کر سکتی ہیں ـگواہی دینے سے آپ جارحیت کنندہ پر یہ بات واضح کرسکتی ہیں کہ اس نے آپ کے ساتھ جو کیا تھا وہ صحیح نہیں تھا ـ جب آپ کورٹ میں گواہی دیتی ہیں تو آپ حلف اٹھانے کے بعد سب کچھ سچ بولنے کی پابند ہوں گے ـاگر آپ عدالت میں جاکر جھوٹ بولتی ہیں تو آپ دروغ گوئی کی مرتکب ہوتی ہیں ،اس کا مطلب یہ ھے کہ آپ نے عدالت کی توہین کی ہے اور عدالت آپ کو جرمانے یا جیل کی سزا سنا سکتی ہے ـ اگر عدالت میں گواہی کے دوران ایسا ہو جاتا ہے تو آپ کو بلکل بھی گھبرانے کی ضرورت نہیں ـ آپ جج کو یہ کہ سکتی ہیں مجھے یاد نہیں وکیل مجھ سے اگلا سوال کرسکتا ہے ـ کسی شرمناک سوال کا جواب دینا اس بات کو یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ عدالت میں آپکو بلانے کا مقصد آپک شرمندہ یا بےعزت کرنا ہرگز نہیں ہے ـ ایسے تمام سوالات پوچھنے کا مقصد یہ ہو تا ھے کہ جج کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا جائے کہ آپ کس اذیت سے گذری ہیں آپ سے سوال پوچھا گیا ہے جو آپکی سمجھ سے باہر ھے ایسی صورتحال میں آپ کہ سکتی ھیں کہ سوال کو دوبارہ دہرایا جائے یا اس کی وضاحت کی جائے ـواضح رہے کہ اس بات میں کوئی شرمندگی محسوس نا کریں کہ آپ کو سوال سمجھ نہیں آیا کیونکہ آپ کنیڈین قوانین کی سمجھ بوجھ نہیں رکھتیں ـ بہت سے سوالات کا ایک ہی بار پوچھ لیے جانا آپ سوالات کو مختصر کرنے کے لیے کہ سکتی ہیں تاکہ تمام سوالات کو پوری طرح سمجھ کر جوابات دیئے جا سکیں ـ سوالات کا جواب دینے سے پہلے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ پوری طرح سوچ سمجھ کر جواب دیں ـ آپکی گواہی کے بعد عدالتی کاروائی مقدمے کے خاتمے تک جاری رہے گی ـ جج فیصلہ کرتے ہوئے ان تمام باتوں کو مد نظر رکھے گا جو کہ اس نے مقدمے کی کاروائی کے دوران سنی ہوں گی ـ گواہی دینے کا ایک مقصد یہ ھے کہ آپ جج کو اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کر سکیں ـ اور یہ ایک ایسا سنہری موقع ھے کہ آپ اپنے جارحیت کنندہ پر یہ بات واضح کر سکیں کہ آپ اب مزید اسکے ظلم کا شکارنہیں ہوں گی ـ گھریلو تشدد کینیڈا میں کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہی ہے اگر آپ اپنے اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے خوفزدہ ہیں تو یہاں پر بہت سے ایسے ادارے ہیں جن کو آپ فون کر سکتی ہیں اگر کوئی ایمرجنسی ہے تو آپ پولیس کو 911 کال کر سکتی ہیں ایس او ایس کانجگل-9010-363-800-1 پر کال کرنے سے آپ کا رابطہ مختلف شیلٹر پر ہو سکتا ہے 1-877-274-8117 بیرونی خدمات کے لئیے شیلڈ آف ایتھینا پر اس نمبر سے رابطہ کیجیے یاد رکھئیے … کہ یہ آپ کا بنیادی حق ہے کہ آپ ایک تشدد سے پاک محفوظ زندگی گزاریں اور آپ اس سائیکل آف وائيلنس کو توڈ سکتی ہیںگھریلو تشدد کیا ھے ؟
برے برتاو کی اقسام
متاثرہ خاتون کو تمام حالات کا ذمہ دار ٹہرانا
بےعزتی کرنا
بےعزت کرنا اور اس پر حاوی ہونے کی کوشش کرنا
متاثرہ خاتون کو ڈائریکٹیلی یا ان ڈائریکٹلی دھمکیاں دینا
(کسی کو جنسی طور پر ہراساں کرنا(جاب پر،سکول میں یا گلی میں
کےاس فعل سے آرامدہ محسوس نہیں کر رہی ہیں ـ
فحش نگاری کے لیے کسی کا استحصال کرنا
ہمیشہ یاد رکھیں کہ کسی کی مرضی کو کسی بھی دباؤ کے بغیر حاصل کرنا چاہیے ـ
تپھڑ اور مکے مارنا ،ٹھوکریں مارنا
قید میں رکھنا
کسی کو اسلحے سے ڈرانا
جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا
کسی پر اشیاء کو اٹھا اٹھا کر پھینکنا
اپنے ساتھی کے تمام معاشی امور پر کنٹرول کرنا
اپنے ساتھی کی تنخواہ کو اپنے قبضے میں لینا
اپنے ساتھی کو اپنی مذہبی جگہ مثلا (چرچ،مسجد یا سنی گاگ) جانے سے روکنا
اپنے ساتھی کو برا بھلا کہنامجھے کیسا محسوس ہوتا ہے ؟
آپ اپنے آپ کو تنہا اور بے یارو مدد گار اور تھکا ہوا محسوس کریںآپکا شوہر/بیوی کا کیا ردعمل ہوتا ھے ؟
ایسا ممکن ھے کہ وہ معاشرے میں عورت اور مرد کے کردار کے متعلق انتہاء پسندی کا شکار ہو ـ
اکثر اوقات حسد کا اظہار کرے اور یہ کہے کہ یہ آپ سے محبت کی نشانی ھے
وہ آپکو آپکی فیملی اور دوستوں سے علیحدہ کر کے تنہائی کا شکار کر سکتا ھے
اور وہ اس بات پر بھی یقین رکھتا ہو کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے تشدد کرنا ضروری ھےتشدد کے بچوں پر اثرات
بچے جلدی گھبرا کر ڈر جاتے ہیں
بچوں میں خود اعتمادی اور تعلیم پر توجہ کا فقدان ہونا
ڈیپریشن کا شکار ہونا ، بے چینی کا شکار ہو کر منشیات کا استعمال کرنا تاکہ اپنے جذبات کو چھپا سکے ٹینشن میں بتدریج اضافہ (I)
یہ تمام واقعات متاثرہ خاتون کے رویے کو تبدیل کرنے سے لیکر اسے غصے سے بھرپور نظروں سے دیکھنے اور اس پرتنقید کرنے پر مشتمل ہو سکتے ہیں ـ
پر تشدد رویہ متاثرہ خا تون میں بے چینی کا اضافہ کرتا ہے اور وہ ہر وقت کانچ کے ٹکڑوں پر چلتی ھے تاکہ گھر میں سکون کا ماحول برقرار رہے ـ
متاثرہ خاتون یہ سوچتی ھے کہ اس سارے ماحول میں بدمزگی کی وہ ذمہ دار ھے اور پر تشدد رویہ ختم ہو جائے گاـ پرتشدد رویے میں اضافہ ہونا (II)
پرتشدد رویہ کچھ منٹوں سے لیکر کچھ دنوں پر محیط ہو سکتا ہے
متاثرہ خاتون صدمے اور کنفیوژن کی حالت میں ہو سکتی ھے
متاثرہ خاتون اپنے آپ کو بے یارومددگار محسوس کرتی ھےوضاحتیں پیش کرنا (III)
متاثرہ خاتون تمام رویوں کی وضاحت پیش کرنے کی کوشش کرتی ھے
متاثرہ خاتون یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہے کہ آیا وہ ان حالات کی ذمہ دار تو نہیںصلح صفائی کا دورانیہ (IV)
وہ اس بات کا بھی وعدہ کرتا ہے کہ وہ
اب بدل گیا ہے اور متاثرہ خاتون اس کی بات کا یقین کر لیتی ہے
یہ آخرئ رویہ ہو سکتا ہے کہ کچھ رشتوں میں بلکل موجود ہی نہیں ہو، اور اسکا دورانیہ بھی مختلف ہو سکتا ھے ،اگر چہ صلح صفائی کی کچھ عرصے کے بعد ہی دوبارہ سے یہ پر تشدد رویہ شروع ہو سکتا ہے ـاگر میں کسی متاثرہ خاتون سے واقف ہوں تو میں کیا کر سکتی ہوں؟
میں گھریلو تشدد سے متاثرہ خاتون ہوں مجھے کیا کرنا چاہیے؟
اپنی مدد کے لیے کسی سوشل ورکر سے رابطہ قائم کریں وہ آپ کو تمام وسائل کے متعلق معلومات فراہم کرے گی اور آپ کے حقوق سےآگاہی بھی کروائے گی ـ یہ سروس مکمل طور پر فری ہے اور تمام گفتگو کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے ـ
پولیس کو فون کرکے رپورٹ ضرور درج کروائیں اور رپورٹ نمبر ضرور اپنے پاس محفوظ کر لیں تاکہ بعد میں آپ اس کاریفرینس دے سکیں
یاد رکھئے کہ 4 میں سے 1 کال جو کہ پولیس کو موصول ہوتی ہیں گھریلو تشدد سے متعلقہ ہوتی ہیں ـ
شیلٹرز میں درج ذیل سروسز مہیاء کی جاتی ہیں ، انفرادی سیشنز سپورٹ گروپ اور اپواینتمنٹس کے لیۓ ساتھ جانے کی سروس وغیرہکیا گھریلو تشدد ایک ذاتی مسلۂ ہے یا عوامی مسلۂ ہے ؟
معاشی طورپر اس کہ مطعلق اب واضح گفتگو ہونی چاہیے . کینیڈا میں گھریلو تشدد کو قانونی جرم قرار دے دیا گیا ہے
یہ خیال کرنا کے یہ ایک ذاتی مسئلہ ہے متاثرہ لوگوں کو مزید تنہا کر دیتا ہے جس سے متاثرہ خواتین مزید اپنے شوہر کے کنٹرول میں آ جاتی ہیں. اور وہ کسی قسم کی مدد لیتے ہوۓ گھبراتی ہیں?خواتین پرتشدد رویوں کے باوجود اپنے شوہر کے ساتھ کیوں رہتی ہیں
اگر شوہر اپنے پر تشدد رویے کو درست کرنے کے لیے تھراپی کرواتا ہے, تو کیا اس کا پر تشدد رویہ رک جائے گا ؟
کیا مرد حضرات بھی گھریلو تشدد کا شکار ہو سکتے ہیں ؟
تشدد کی اقسام
گھریلو تشدد کریمنل کوڈ کے تحت
سول اور کریمنل کورٹ کی کاروائی میں فرق
کریمنل کورٹ پروسیجر) چارٹ)
عدالت میں کس کا کیا کردار ہے؟
گواہی کے دوران کس بات کو مدنظر رکھنا ضروری ھے ؟
اگر آپ سے عدالت میں کوئی سوال کیا جائے اور آپکو اسکا جواب یاد نہیں؟
گواہی دینے کے بعد کیا ہو تا ہے؟